فرانس کے ایک مغوی شہری اروے گورڈیل کو الجزائر میں شدت پسندوں کی طرف سے قتل کیے جانے کے بعد فرانس بھر میں سخت گیر اسلامی عقائد رکھنے والوں کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔
فرانس میں تقریباً پچاس لاکھ مسلمان آباد ہیں اور اس ملک کے دارالحکومت پیرس میں مسلم آبادی نے جمعہ کو ایک مسجد کے سامنے ریلی نکالی۔
ریلی میں شریک مسلمان اور غیر مسلم سینکڑوں مظاہرین نے 55 سالہ مسٹر اروے کے قتل میں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ’دولت اسلامیہ‘ اور دیگر سخت گیر گروپوں کے ظالمانہ طریقوں کو مسترد کیا۔
مظاہروں میں شریک الجزائر سے تعلق رکھنے والے ہنان اوعدجا نے کہا کہ ’’میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ کیسے میں اپنے احساسات کو بیان کروں۔۔۔ کیوں کہ میں بہت مایوس ہوں اور بہت افسردہ بھی۔۔۔۔ ہم یہاں اس لیے ہیں
کہ ہم کوئی پیغام دیں۔۔ برائے مہربانی اس (تشدد) کو بند کرو، بند کرو۔‘‘
قتل کیے جانے والے فرانسیسی شہری اروے کی تصویر مسجد کے داخلی دروازے کے قریب آویزاں کی گئی تھی جہاں سیاستدانوں اور مسلمان مذہبی رہنماؤں نے سب پر زور دیا کہ پورے ملک کو شدت پسندی کو مسترد کرنے کے لیے یکجا ہونا چاہیے۔
مسٹر اروے کے قتل کے بعد فرانسیسی حکومت نے عراق میں ’دولت اسلامیہ‘ کے خلاف فضائی کارروائیاں تیز کر دی ہیں جب کہ ملک میں بھی سکیورٹی سخت کر دی ہے کیوں کہ اس گروپ نے مسلمانوں سے کہا تھا کہ وہ مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والوں کو قتل کریں۔
جمعہ کو برطانوی پارلیمنٹ نے بھی عراق میں ’دولت اسلامیہ‘ کے خلاف فضائی حملوں کی منظوری دی تھی جب کہ فرانس اس گروپ کے خلاف اپنی فضائی کارروائیوں کو شام تک وسعت دینے پر غور کر رہا ہے۔